دل سے خیال دوست بھلایا نہ جائے گا
دل سے خیال دوست بھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا
تم کو ہزار شرم سہی مجھ کو لاکھ ضبط
الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا
اے دل رضائے غیر ہے شرط رضائے دوست
زنہار بار عشق اٹھایا نہ جائے گا
دیکھی ہیں ایسی ان کی بہت مہربانیاں
اب ہم سے منہ میں موت کے جایا نہ جائے گا
مے تند و ظرف حوصلۂ اہل بزم تنگ
ساقی سے جام بھر کے پلایا نہ جائے گا
راضی ہیں ہم کہ دوست سے ہو دشمنی مگر
دشمن کو ہم سے دوست بنایا نہ جائے گا
کیوں چھیڑتے ہو ذکر نہ ملنے کا رات کے
پوچھیں گے ہم سبب تو بتایا نہ جائے گا
بگڑیں نہ بات بات پہ کیوں جانتے ہیں وہ
ہم وہ نہیں کہ ہم کو منایا نہ جائے گا
ملنا ہے آپ سے تو نہیں حصر غیر پر
کس کس سے اختلاط بڑھایا نہ جائے گا
مقصود اپنا کچھ نہ کھلا لیکن اس قدر
یعنی وہ ڈھونڈتے ہیں جو پایا نہ جائے گا
جھگڑوں میں اہل دیں کے نہ حالیؔ پڑیں بس آپ
قصہ حضور سے یہ چکایا نہ جائے گا
Thank you ayeshaaziz for making a transfer to me for an upvote of 1.02% on this post!
Half of your bid goes to @budgets which funds growth projects for Steem like our top 25 posts on Steem!
The other half helps holders of Steem power earn about 60% APR on a delegation to me!
For help, will you please visit https://jerrybanfield.com/contact/ because I check my discord server daily?
To learn more about Steem, will you please use http://steem.guide/ because this URL forwards to my most recently updated complete Steem tutorial?